سب ہی کومعلوم ہے کہ ملک جنوبی افریقہ کہاں واقع ہے، اس لیے بھی کہ ہم ان سے کرکٹ خوب کھیلتے ہیں۔ ویسے یہ ایک عالم میں نیلسن مینڈیلا کی وجہ سے بھی اپنی پہچان رکھتا ہے جو سفید فام بالادستی کے سامنے کبھی نہیں جھکے؛ اور اب فلسطین کے حق کے لیئے بین الاقوامی عدالت میں جنوبی افریقہ نے بات اٹھائی ہے۔ اسی جنوبی افریقہ کے اندر، انڈے میں زردی کی طرح، یا جنوبی افریقہ میں جزیرے کی طرح ایک ملک لیسوٹو واقع ہے۔ یہاں بادشاہت ہے۔ یہ ایسے تین آزاد ممالک میں سب سے بڑا ہے جو کُلی طور پر کسی دوسرے ملک کے گھیرے میں ہیں۔ لیسوٹو کے علاوہ دیگر دو ممالک ویٹیکن سٹی اور سان مارینو ہیں جو اطالوی جزیرہ نما میں ہیں۔ لیسوٹو اور ویٹیکن سٹی خودمختار ممالک ہیں جبکہ سان میرینو اطالیہ کے زیرِ اثر ہے۔
بہت بلندی پر واقع ہونے کی وجہ سے لیسوٹو کو ”کِنگ ڈَم اِن دی اسکائی“ (ایک بادشاہت فلک پر) بھی کہا جاتا ہے۔ لیسوٹو کا رقبہ 30,355 مربع کلو میٹر (11,720 مربع میل) ہے۔ موازنہ کیا جائے تو یہ پاکستان کے تمام صوبوں سے چھوٹا ہے۔ رقبے کے لحاظ سے ہمارا سب سے چھوٹا صوبہ خیبر پختون خواہ 74,521 مربع کلو میٹر ہے۔
کچھ دلچسپ حقائق
لیسوٹوسے متعلق درجِ ذیل حقائق پڑھنے والوں کے لئے دلچسپی کا باعث ہوں گے:
یہ دنیا کا واحد ملک ہے جو سطح سمندر سے 1,000 میٹر (3,281 فٹ) کی بلندی پر واقع ہے۔
اس ملک کا پست ترین مقام 1,400 میٹر (4,593 فٹ) ہے؛ اس طرح یہ دنیا کے کسی بھی ملک کا بلند ترین پست مقام ہے۔
ملک کی آبادی کا 80 فیصد سے زیادہ رہائشی علاقہ 1,800 میٹر (5,906 فٹ) بلند ہے۔
پورا ملک پہاڑ کے اوپر واقع ہے۔ اس کے ساتھ یہاں موسمِ برسات میں بہت زیادہ بارشیں ہوتی ہیں یوں کٹائو کی وجہ سے مٹی بہہ کر ضائع ہو رہی ہے۔
اسی خشکی سے گھری مملکتِ لیسوٹومیں 630 فٹ اونچا ’میلِٹ سونیانی‘ نام کاآبشار موجود ہے جو افریقہ کے چند بلند ترین آبشاروں میں سے ایک ہے۔
یہاں جنگلوں میں ادویات میں کام آنے والی نباتات پائی جاتی ہیں۔ پھر مملکت لیسوٹومیں پرندوں کی 339 اقسام پائی جاتی ہیں۔ ان میں 10 اقسام معدومیت کا شکار ہیں ۔ 10 سے زیادہ رینگنے والے جانور جیسے گایکو (ایک چھوٹی چھپکلی)، سانپ، گرگٹ وغیرہ؛ نیز یہاں کی خاص ممالیہ کی 60 اقسام ہیں۔ علاوہ ازیں معدومیت کا شکار سفید دُم والے چوہوں کی بھی پائے جاتے ہیں۔
لیسوٹومیں 99 فیصد زیادہ باسوتھو قوم کے لوگ آباد ہیں۔ دیگر اقوام محض ایک یا دو فیصد ہیں۔ ان کی زبان بانٹو ہے۔ یہاں 95 فیصد سے زیادہ عیسائی ہیں۔ پورے افریقہ میں سب سے زیادہ شرح خواندگی اسی مملکت ِ لیسوٹو کی ہے۔ یہ خواتین میں 85 فیصد اور مَردوں میں 68 فیصد ہے۔ یہاں کے سا لانہ ملکی بجٹ کا 12 فیصد تعلیم کے شعبہ کے لئے رکھا جاتا ہے۔
لیسوٹوکی تاریخ
1822 میں ایک عام سے مقامی سردار کے بیٹے موشَوشَو نے باسوٹولینڈ کے نام سے ایک ملک قائم کیا اور خود اپنے آپ کو اس کا بادشاہ قرار دے دیا۔ انگریز بھی اسی علاقے کے آس پاس تھے جنہوں نے کیپ آف گُڈ ہوپ (راس امید) کالونی بنائی۔ پھر اس کالونی کے ذریعے باسوٹولینڈ کو قابو کرنے کی کوشش کی۔ 1884 میں یہ براہِ راست ملکہ برطانیہ کے زیرِ نگین آ گیا۔ سال 1966 میں باسوٹو لینڈ کو آزادی نصیب ہوئی لیکن عوام کو چین سے جینا پھر بھی نصیب نہ ہو سکا اور ملک 1986 تک سیاسی بحرانوں سے نبردآزما رہا۔ تب ایک بغاوت کے بعد حکومت کا تختہ اُلٹ دیا گیا اور اس کے ذمہ داروں نے بادشاہ موشَوشَو دوئم کا درجہ محض رسماً کر دیا۔ بادشاہ موشَوشَو دوئم نے پہلی سی شاہی طاقت حاصل کرنے کی خاطر بہتیرے ہاتھ پاؤں مارے لیکن فوج نے اسے جلا وطن کر کے اس کی جگہ اس کے بیٹے لیٹسی سوئم کو شاہی تخت پر بٹھا دیا۔ لیٹسی سوئم نے اپنے والد کو واپس تخت دلانے کی ممکنہ حد تک کوششیں کیں اور بالآخر 1996 کو اس میں کامیاب ہو گیا۔ لیکن یہ بھی عجیب سی بات ہے کہ موشَوشَو دوئم جلد ہی ایک سڑک کے حادثے میں آنجہانی ہو گیا۔ یوں لیٹسی سوئم دوبارہ تخت نشین ہو گیا۔
طرزِ حکومت
لیسوٹومیں پارلیمانی طرز کی آئینی بادشاہت ہے۔ حکومت کا سربراہ وزیرِ اعظم ہوتا ہے جس کے پاس تمام انتظامی اختیارات ہوتے ہیں۔ مملکت کا سربراہ لیسوٹوکا بادشاہ ہوتا جو رسمی تقریبات کے انعقاد کی حد تک ہی فرماں روائی کرتا ہے۔ اس کے پاس سرے سے کوئی انتظامی اختیارات نہیں ہوتے نہ ہی وہ ملکی سیاست میں سرگرم ہو سکتا ہے۔
اقتصادیات
مملکتِ لیسوٹوکی معیشت میں زیادہ حصہ زراعت، مویشی بانی، صنعت اور کان کنی کا ہے۔ پھر اس میں بیرونِ ملک سے تارکینِ وطن کی ترسیلاتِ بھی شامل ہیں۔ یہاں ہیروں کی پیدا وار بھی ہے۔ مقامی کرنسی کو لوٹی کہا جاتا ہے جس کی جمع مالوٹی ہے۔ لوٹی کی اکائی لیسینٹی ہے اور ایک لوٹی میں 100 لیسینٹی ہوتے ہیں۔ 2023 کے کرنسی ریٹ کے مطابق ایک امریکی ڈالر کے 18 مالوٹی ہوتے ہیں۔
لیسوٹو- پاکستان تجارت
پاکستان نے لیسوٹوکو 2022 میں پانچ ملین ڈالر کی برآمدات کیں۔ اِن میں خاص اشیا تھیں موٹے سوتی کپڑے (فلالین، جینز کا کپڑا وغیرہ) 305 ملین ڈالر، دوسرا سوتی کپڑا 158 ہزار ڈالر، سٹایرین پالیمر (پلاسٹک صنعت میں کام آنے والا کیمیائی مادّہ)۔ پچھلے پانچ سال میں لسوٹو سے پاکستان کی تجارت میں 166 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 2017 میں یہ 36 ہزار ڈالر تھی جو 2022 میں بڑھ کر 5 ملین کے قریب ہو گئی ۔
2022 میں لسوٹو نے 70 ہزار ڈالر کی اشیا پاکستان کو برآمد کیں۔ ان میں خاص تھیں موٹر گاڑیوں کے پرزے 92 ڈالر اور کپڑوں پر لگانے کے بیل بوٹے، گوٹ کناری، بٹن وغیرہ 12 ڈالر کے۔ لسوٹو کی پاکستان کو برآمدات میں خاصی کمی آئی ہے، یہ 2017 میں 195 ہزار ڈالر سے گر کر 2022 میں صرف 70 ڈالر رہ گئیں۔